سر صحرائے دنیا پھول یوں ہی تو نہیں کھلتے
سر صحرائے دنیا پھول یوں ہی تو نہیں کھلتے
دلوں کو جیتنا پڑتا ہے تحفے میں نہیں ملتے
یہ کیا منظر ہے جیسے سو گئی ہوں سوچ کی لہریں
یہ کیسی شام تنہائی ہے پتے تک نہیں ہلتے
مزا جب تھا کہ بوتل سے ابلتی پھیلتی رت میں
دھواں سانسوں سے اٹھتا گرم بوسوں سے بدن چھلتے
جو بھر بھی جائیں دل کے زخم دل ویسا نہیں رہتا
کچھ ایسے چاک ہوتے ہیں جو جڑ کر بھی نہیں سلتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.