یک دو جام اور بھی دے تو ساقی
یک دو جام اور بھی دے تو ساقی
نہ رہے دل میں آرزو ساقی
میری تسکیں نہ ہوگی ساغر سے
منہ سے میرے لگا سبو ساقی
رات و دن مے کشوں کو رہتی ہے
تیری ہی یاد و جستجو ساقی
رند مفلس کو دے ہے زیاد شراب
بھائی مجھ کو تری یہ خو ساقی
آہ تجھ بن ہیں زار و نالاں ہم
بھولی مستی کی ہاو ہو ساقی
شیشۂ مے کی طرح سے ہم آج
رکھتے ہیں گریہ در گلو ساقی
کسی کے آگے مثل ساغر ہم
لاتے ہیں دست آرزو ساقی
لاتے ہیں مثل شیشۂ بادہ
تیرے ہی آگے سرفرو ساقی
رو نہیں اس کو بزم مستاں میں
جس کے تئیں تو نہ دیوے رو ساقی
دے جہاں دارؔ کو وہ مے جس کا
ہووے گل کا سا رنگ و بو ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.