سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے
سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے
لوگ اپنے گھروں کو چلنے لگے
اتنی پر پیچ ہے بھنور کی گرہ
جیسے نفرت دلوں میں پلنے لگے
دور ہونے لگی جرس کی صدا
کارواں راستے بدلنے لگے
اس کے لہجے میں برف تھی لیکن
چھو کے دیکھا تو ہاتھ جلنے لگے
اس کے بند قبا کے جادو سے
سانپ سے انگلیوں میں چلنے لگے
راہ گم کردہ طائروں کی طرح
پھر ستارے سفر پہ چلنے لگے
پھر نگاہوں میں دھول اڑتی ہے
عکس پھر آئنے بدلنے لگے
- کتاب : Saweera (magazine-56 (Pg. 155)
- Author : Salahuddin Mahmood
- مطبع : Saweera art Press, Pakistan (1979)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.