رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے
قرار دے کے ترے در سے بے قرار چلے
اٹھائے پھرتے تھے احسان جسم کا جاں پر
چلے جہاں سے تو یہ پیرہن اتار چلے
نہ جانے کون سی مٹی وطن کی مٹی تھی
نظر میں دھول جگر میں لیے غبار چلے
سحر نہ آئی کئی بار نیند سے جاگے
تھی رات رات کی یہ زندگی گزار چلے
ملی ہے شمع سے یہ رسم عاشقی ہم کو
گناہ ہاتھ پہ لے کر گناہ گار چلے
- کتاب : Chand Pukhraj Ka (Pg. 202)
- Author : Gulzar
- مطبع : Roopa And Company (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.