رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے
رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے
ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے
چاند ستارے گود میں آ کر بیٹھ گئے
سوچا یہ تھا پہلی بس سے نکلیں گے
سب امیدوں کے پیچھے مایوسی ہے
توڑو یہ بادام بھی کڑوے نکلیں گے
میں نے رشتے طاق پہ رکھ کر پوچھ لیا
اک چھت پر کتنے پرنالے نکلیں گے
جانے کب یہ دوڑ تھمے گی سانسوں کی
جانے کب پیروں سے جوتے نکلیں گے
ہر کونے سے تیری خوشبو آئے گی
ہر صندوق میں تیرے کپڑے نکلیں گے
اپنے خون سے اتنی تو امیدیں ہیں
اپنے بچے بھیڑ سے آگے نکلیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.