Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بگولے اٹھ چلے تھے اور نہ تھی کچھ دیر آندھی میں

نظیر اکبرآبادی

بگولے اٹھ چلے تھے اور نہ تھی کچھ دیر آندھی میں

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    بگولے اٹھ چلے تھے اور نہ تھی کچھ دیر آندھی میں

    کہ ہم سے یار سے آ ہو گئی مڈبھیڑ آندھی میں

    جتا کر خاک کا اڑنا دکھا کر گرد کا چکر

    وہیں ہم لے چلے اس گل بدن کو گھیر آندھی میں

    رقیبوں نے جو دیکھا یہ اڑا کر لے چلا اس کو

    پکارے ہائے یہ کیسا ہوا اندھیر آندھی میں

    وہ دوڑے تو بہت لیکن انہیں آندھی میں کیا سوجھے

    زبس ہم اس پری کو لائے گھر میں گھیر آندھی میں

    چڑھا کوٹھے پہ دروازے کو موند اور کھول کر پردے

    لگا چھاتی لیے بوسے کیا ہت پھیر آندھی میں

    وہ کوٹھے کا مکاں وہ کالی آندھی وہ صنم گل رو

    عجب رنگوں کی ٹھہری آ کے ہیرا پھیر آندھی میں

    اٹھا کر طاق سے شیشہ لگا چھاتی سے دلبر کو

    نشوں میں عیش کے کیا کیا کیا دل سیر آندھی میں

    کبھی بوسہ کبھی انگیا پہ ہاتھ اور گاہ سینے پر

    لگے لٹنے مزے کے سنگترے اور بیر آندھی میں

    مزے عیش و طرب لذت لگے یوں ٹوٹ کر گرنے

    کہ جیسے ٹوٹ کر میووں کے ہوویں ڈھیر آندھی میں

    رقیبوں کی میں اب خواری خرابی کیا لکھوں بارے

    بھری نتھنوں میں ان کے خاک دس دس سیر آندھی میں

    کسی کی اڑ گئی پگڑی کسی کا پھٹ گیا دامن

    گئی ڈھال اور کسی کی گر پڑی شمشیر آندھی میں

    نظیرؔ آندھی میں کہتے ہیں کہ اکثر دیو ہوتے ہیں

    میاں ہم کو تو لے جاتی ہیں پریاں گھیر آندھی میں

    مأخذ :

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے