پیار اپنے پہ جو آتا ہے تو کیا کرتے ہیں
پیار اپنے پہ جو آتا ہے تو کیا کرتے ہیں
آئینہ دیکھ کے منہ چوم لیا کرتے ہیں
وصل کا لطف مجھے وصل سے پہلے ہی ملا
جب کہا یار نے گھبرا کے یہ کیا کرتے ہیں
اس قدر تھا مجھے الفت میں بھروسا ان پر
کی جفا بھی تو یہ سمجھا کہ وفا کرتے ہیں
ہے یہی عرض خدا سے کہ فلاں بت مل جائے
وہی اچھے جو نمازوں میں دعا کرتے ہیں
لب کسی کے جو ہلے کان ادھر دھیان ادھر
دل لگا کر وہ مرا ذکر سنا کرتے ہیں
صبح کو دیکھ کے آئینہ میں بوسے کا نشاں
مسکراتے ہوئے ہونٹوں میں گلا کرتے ہیں
کیسے کیسے مجھے بے ساختہ ملتے ہیں خطاب
غصہ آتا ہے تو کیا کیا وہ کہا کرتے ہیں
کیا ہوا مجھ کو رقیبوں نے اگر دی تعظیم
تیری محفل میں تو فتنے ہی اٹھا کرتے ہیں
کان باتوں کی طرف آنکھ ہے کاموں کی طرف
ہو کے انجان مرا ذکر سنا کرتے ہیں
چین پیشانی پہ ہے موج تبسم لب میں
ایسے ہنس مکھ ہیں کہ غصے میں ہنسا کرتے ہیں
بس تو چلتا نہیں کچھ کہہ کے انہیں کیوں ہوں ذلیل
ہم تو اپنا ہی لہو آپ پیا کرتے ہیں
اس اشارے کے فدا ایسے تجاہل کے نثار
مار کر آنکھ وہ منہ پھیر لیا کرتے ہیں
جلسے ہی جلسے ہیں جب سے وہ ہوئے خود مختار
کوئی اتنا نہیں کہتا کہ یہ کیا کرتے ہیں
عاشقانہ ہے عقیدہ بھی ہمارا مائلؔ
لے کے ہم نام بتاں ذکر خدا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.