پرانے سب نظارے جا رہے ہیں
پرانے سب نظارے جا رہے ہیں
نئے منظر ابھارے جا رہے ہیں
ادھر ہے سرد مہری اور ادھر سے
اشاروں پر اشارے جا رہے ہیں
سفینہ ہو رہا ہے غرق طوفاں
نگاہوں سے کنارے جا رہے ہیں
نہیں باطن پہ اب کوئی توجہ
فقط ظاہر سنوارے جا رہے ہیں
شب غم میں رخ روشن کے جلوے
اندھیروں کو نکھارے جا رہے ہیں
کہیں بکھری پڑی ہے زلف افضلؔ
کہیں گیسو سنوارے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.