پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر
پھر وہ بے سمت اڑانوں کی کہانی سن کر
سو گیا پیڑ پرندوں کی کہانی سن کر
کیا یہی خواب کی تعبیر ہوا کرتی ہے
اڑ گئی نیند بھی آنکھوں کی کہانی سن کر
آبلے ایسے کبھی پھوٹ کے نا روئے تھے
جس طرح روئے ہیں کانٹوں کی کہانی سن کر
ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی
پیاس بجھتی ہے سرابوں کی کہانی سن کر
درد کی حد سے گزر کر تو یہی ہونا تھا
آنکھ پتھرا گئی اشکوں کی کہانی سن کر
کشتیاں لوٹ تو آئی ہیں مگر اک ساحل
سوچ میں ڈوبا ہے موجوں کی کہانی سن کر
تم نے تو صرف بہاروں میں انہیں دیکھا ہے
تم بکھر جاؤ گے پھولوں کی کہانی سن کر
سارے کردار سیانے تھے مگر جھوٹے تھے
لوگ حیران تھے بچوں کی کہانی سن کر
کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو
نیند آ جاتی تھی پریوں کی کہانی سن کر
ان کو معلوم تھا چہروں کی حقیقت کیا ہے
چپ رہے آئنے چہروں کی کہانی سن کر
- کتاب : Bechehragi (Pg. 43)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.