پھر لطف خلش دینے لگی یاد کسی کی
پھر لطف خلش دینے لگی یاد کسی کی
پھر بھول گئی یاد کو بیداد کسی کی
پھر رنج و الم کو ہے کسی کا یہ اشارہ
اجڑی ہوئی بستی کرو آباد کسی کی
پھر خط کا جواب ایک وہی طنز کا مصرع
مجبور ہے کیوں فطرت آزاد کسی کی
پھر دے کے خوشی ہم اسے ناشاد کریں کیوں
غم ہی سے طبیعت ہے اگر شاد کسی کی
پھر پند و نصیحت کے لیے آنے لگے دوست
وہ دوست جو کرتے نہیں امداد کسی کی
پھر شہر میں چرچا ہے نئی سنگ زنی کا
اخبار میں پھر درج ہے روداد کسی کی
پھر باب اثر کا کوئی رستہ نہیں ملتا
پھر بھٹکی ہوئی پھرتی ہے فریاد کسی کی
پھر خاک اڑاتے ہوئے پھرتے ہیں بگولے
پھر دشت میں مٹی ہوئی برباد کسی کی
پھر میں بھی کروں کیوں نہ حفیظؔ اس پہ تسلط
جاگیر نہیں طبع خدا داد کسی کی
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 217)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.