نے شکوہ مند دل سے نہ از دست دیدہ ہوں
نے شکوہ مند دل سے نہ از دست دیدہ ہوں
اس بخت نارسا سے اذیت کشیدہ ہوں
کو خندہ کو تبسم و کو فرصت سخن
اس انجمن میں ہیں لب حسرت گزیدہ ہوں
نے کام کا کسی کے نہ مجھ کو کسی سے کام
حیراں ہوں کس لیے میں یہاں آفریدہ ہوں
ہستی کو نے ثبات نہ جینے کا اعتماد
کس کی امید پر کوئی دم آرمیدہ ہوں
میرا تو کام ایک پلک میں تمام ہے
مانند اشک بر سر مژگاں رسیدہ ہوں
گلچیں عبث نگاہ رکھے ہے مری طرف
میں اس چمن میں جوں گل رنگ پریدہ ہوں
سونپوں میں کیوں نہ اپنا گریباں اجل کے ہات
اے عمر زندگی سے میں دامن کشیدہ ہوں
اس واسطے تو قدر مری جانتا نہیں
ہاں ان ترے غلاموں میں بے زر خریدہ ہوں
میرا بھی دل شگفتہ کبھو ہو نسیم وصل
بہتوں کا اس چمن میں میں اب خارویدہ ہوں
پاس ادب سے اس کے قدم تک نہیں مجال
ورنہ نہ پا شکستہ نہ دست بریدہ ہوں
دشمن سے بھی تواضع میں رکھتا نہیں دریغ
تعظیم کو عدو کی میں تیغ خمیدہ ہوں
رونے تلک تو کس کو ہے فرصت یہاں سحاب
طوفاں ہوا بھی جو ٹک اک آب دیدہ ہوں
یاراں دماغ کو جو کروں تم سے اختلاط
اس دشت میں میں وحشیٔ از خود رمیدہ ہوں
کیا پوچھتے ہو درد کو حاتمؔ کے دوستاں
جو کچھ کہ ہوں سو ہوں غرض آفت رسیدہ ہوں
- کتاب : Diwan Zadah (Pg. 240)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.