نہیں سمجھی تھی جو سمجھا رہی ہوں
اب الجھی ہوں تو کھلتی جا رہی ہوں
بہت گہری ہے اس کی خامشی بھی
میں اپنے قد کو چھوٹا پا رہی ہوں
امنڈ آیا ہے شور اوروں کے گھر سے
دریچے کھول کے پچھتا رہی ہوں
ہجوم اتنا کہ چہرے بھول جاؤں
بساط ذات کو پھیلا رہی ہوں
یہ منظر پوچھتے ہیں مجھ سے اکثر
کہاں سے آئی ہوں کیوں جا رہی ہوں
اگر سچ ہے تو پھر ثابت کرو تم
میں اپنے آپ کو جھٹلا رہی ہوں
- کتاب : dast se dar ka faasla (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.