نہیں ہو تم تو ایسا لگ رہا ہے
نہیں ہو تم تو ایسا لگ رہا ہے
کہ جیسے شہر میں کرفیو لگا ہے
مرے سائے میں اس کا نقش پا ہے
بڑا احسان مجھ پر دھوپ کا ہے
کوئی برباد ہو کر جا چکا ہے
کوئی برباد ہونا چاہتا ہے
لہو آنکھوں میں آ کر چھپ گیا ہے
نہ جانے شہر دل میں کیا ہوا ہے
کٹی ہے عمر بس یہ سوچنے میں
مرے بارے میں وہ کیا سوچتا ہے
برائے نام ہیں ان سے مراسم
برائے نام جینا پڑ رہا ہے
ستارہ جگمگاتے جا رہے ہیں
خدا اپنا قصیدہ لکھ رہا ہے
گلوں کی باتیں چھپ کر سن رہا ہوں
تمہارا ذکر اچھا لگ رہا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 97)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.