نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا
نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا
بس ایک صبح یوں ہی خلق سے کنارہ کیا
نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے
اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا
جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا
نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا
پرائی آگ کو گھر میں اٹھا کے لے آیا
یہ کام دل نے بغیر اجرت و خسارہ کیا
عجب ہے تو کہ تجھے ہجر بھی گراں گزرا
اور ایک ہم کہ ترا وصل بھی گوارہ کیا
ہمیشہ ہاتھ رہا ہے جمالؔ آنکھوں پر
کبھی خیال کبھی خواب پر گزارہ کیا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 83)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.