نہ چشم تر بتاتی ہے نہ زخم سر بتاتے ہیں
نہ چشم تر بتاتی ہے نہ زخم سر بتاتے ہیں
وہ اک روداد جو سہمے ہوئے یہ گھر بتاتے ہیں
میں اپنے آنسوؤں پر اس لئے قابو نہیں رکھتا
کہ میرے دل کی حالت مجھ سے یہ بہتر بتاتے ہیں
انہیں دل کی صداؤں پر بھلا کیسے یقیں ہوگا
یہ آنکھیں تو وہی سنتی ہیں جو منظر بتاتے ہیں
یقیناً پھر کسی نے جرأت پرواز کی ہوگی
یہاں چاروں طرف بکھرے ہوئے یہ پر بتاتے ہیں
کہاں گم ہو گیا ہے راستے میں وہ مسافر بھی
نہ کچھ رہزن بتاتے ہیں نہ کچھ رہبر بتاتے ہیں
ذرا یہ دھوپ ڈھل جائے تو ان کا حال پوچھیں گے
یہاں کچھ سائے اپنے آپ کو پیکر بتاتے ہیں
تجھے بھی شادؔ اپنی ذات سے باہر نکلنا ہے
صدف کی قید سے نکلے ہوئے گوہر بتاتے ہیں
- کتاب : Zara ye Dhoop Dhal Jaye (Pg. 9)
- Author : Khushbir Singh Shaad
- مطبع : Suman Parkashan, Bhadoriya Complex, Lucknow (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.