نہ بچپن میں کہو ہم کو کڑی بات
نہ بچپن میں کہو ہم کو کڑی بات
نہ کھلواؤ کہ چھوٹا منہ بڑی بات
سنو تو گوہر دنداں کی تعریف
ابھی ہو جائے موتی کی لڑی بات
بڑے اندھیر کی تزئین ہے آج
نہ ہونے دے گی مسی کی دھڑی بات
جہاں اغیار ان کے پاس بیٹھے
وہیں بس ہو گئی کوئی گھڑی بات
پیام وصل پر وہ ہو گئے ترش
غضب آیا کھٹائی میں پڑی بات
ہم ان سے آج کا شکوہ کریں گے
اکھاڑیں گے وہ برسوں کی گڑی بات
طبیعت ان کی ہے کچھ اکھڑی اکھڑی
کسی نے پھر وہاں میری جڑی بات
یہ کس مژگاں کی برچھی کا تھا مذکور
انی ہو کر کلیجہ میں اڑی بات
سخیؔ وہ یوں تو بولیں گے نہ ہم سے
کبھی ہو جائے گی دھوکھے دھڑی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.