مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحیٔ الٰہی ہے
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحیٔ الٰہی ہے
مذہب تو بس مذہب دل ہے باقی سب گمراہی ہے
وہ جو ہوئے فردوس بدر تقصیر تھی وہ آدم کی مگر
میرا عذاب در بدری میری نا کردہ گناہی ہے
سنگ تو کوئی بڑھ کے اٹھاؤ شاخ ثمر کچھ دور نہیں
جس کو بلندی سمجھے ہو ان ہاتھوں کی کوتاہی ہے
پھر کوئی منظر پھر وہی گردش کیا کیجے اے کوئے نگار
میرے لیے زنجیر گلو میری آوارہ نگاہی ہے
بہر خدا خاموش رہو بس دیکھتے جاؤ اہل نظر
کیا لغزیدہ قدم ہیں اس کے کیا دزدیدہ نگاہی ہے
دید کے قابل ہے تو سہی مجروحؔ تری مستانہ روی
گرد ہوا ہے رخت سفر رستے کا شجر ہمراہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.