حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں
حوصلے زندگی کے دیکھتے ہیں
چلئے کچھ روز جی کے دیکھتے ہیں
نیند پچھلی صدی کی زخمی ہے
خواب اگلی صدی کے دیکھتے ہیں
روز ہم اک اندھیری دھند کے پار
قافلے روشنی کے دیکھتے ہیں
دھوپ اتنی کراہتی کیوں ہے
چھاؤں کے زخم سی کے دیکھتے ہیں
ٹکٹکی باندھ لی ہے آنکھوں نے
راستے واپسی کے دیکھتے ہیں
پانیوں سے تو پیاس بجھتی نہیں
آئیے زہر پی کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.