بلند برق کے آگے بھی حوصلہ رکھنا
بلند برق کے آگے بھی حوصلہ رکھنا
جلے جو ایک نشیمن تو دوسرا رکھنا
جو آزمانا ہو مجھ کو تو پھر مرے آگے
خم و صراحی نہیں سارا مے کدہ رکھنا
وہ سچ کی کھوج میں کس کس کا دیکھتا چہرہ
جو خود ہی بھول گیا ساتھ آئنہ رکھنا
کہیں اگا ہو وہ گلشن ہو یا کہ صحرا ہو
ہمیشہ پھول کی خوشبو سے واسطہ رکھنا
دلوں کے بیچ میں دیوار تاننے والو
کھلی ہوا میں نکلنے کا راستہ رکھنا
وہ اجنبی کہ شناسا ہو یہ خیال رہے
ملو جو اس سے تو تھوڑا سا فاصلہ رکھنا
صعوبتوں سے جو دل ٹوٹنے لگے کوثرؔ
نظر کے سامنے تصویر کربلا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.