ابھی توقع بنائے رکھنا ابھی امیدیں جگائے رہنا
ابھی توقع بنائے رکھنا ابھی امیدیں جگائے رہنا
بہت گھنا ہے اندھیرا شب کا دلوں کی شمعیں جلائے رہنا
خدا ہی جانے کہ آنے والی رتوں میں کیا ہو جہاں کی حالت
ابھی یہ نغمے نہ بند کرنا ابھی یہ محفل سجائے رہنا
یہ دیکھنا ہے کہ دم ہے کتنا غنیم لشکر کے بازوؤں میں
صفوں کو اپنی سجائے رکھنا سروں کو اپنے اٹھائے رہنا
یہاں کہاں بستیوں کی رونق یہاں تو سناٹا چیختا ہے
اجاڑ صحرا کا یہ سفر ہے دلوں کی دنیا بسائے رہنا
ابھی ہے خطرہ نفس نفس پر ابھی ہیں قاتل گلی گلی میں
شکیلؔ آنکھیں نہ بند کرنا شکیلؔ خود کو جگائے رہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.