مرے وجود کو پرچھائیوں نے توڑ دیا
مرے وجود کو پرچھائیوں نے توڑ دیا
میں اک حصار تھا تنہائیوں نے توڑ دیا
بہم جو محفل اغیار میں رہے تھے کبھی
یہ سلسلہ بھی شناسائیوں نے توڑ دیا
بس ایک ربط نشانی تھا اپنے پرکھوں کی
اسے بھی آج مرے بھائیوں نے توڑ دیا
تو بے خبر ہے مگر نیند سے بھری لڑکی
مرا بدن تری انگڑائیوں نے توڑ دیا
خزاں کی رت میں بھی میں شاخ سے نہیں ٹوٹا
مجھے بہار کی پروائیوں نے توڑ دیا
مرا بھرم تھا یہی ایک میری تنہائی
یہ اک بھرم بھی تماشائیوں نے توڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.