زخم پرانے پھول سبھی باسی ہو جائیں گے
زخم پرانے پھول سبھی باسی ہو جائیں گے
درد کے سب قصے یاد ماضی ہو جائیں گے
سانسیں لیتی تصویروں کو چپ لگ جائے گی
سارے نقش کرشموں سے عاری ہو جائیں گے
آنکھوں سے مستی نہ لبوں سے امرت ٹپکے گا
شیشہ و جام شرابوں سے خالی ہو جائیں گے
کھلی چھتوں سے چاندنی راتیں کترا جائیں گی
کچھ ہم بھی تنہائی کے عادی ہو جائیں گے
کوچۂ جاں پر گہرے بادل چھائے رہیں گے زیبؔ
اس کی کھڑکی کے پردے بھاری ہو جائیں گے
- کتاب : zartaab (Pg. 132)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.