وفور درد کو احساس ہے میں جانے والا ہوں
وفور درد کو احساس ہے میں جانے والا ہوں
بہت کم وقت میرے پاس ہے میں جانے والا ہوں
کہا جو تھا کہ تیرے بعد دنیا میں نہیں رہنا
مجھے اپنے کہے کا پاس ہے میں جانے والا ہوں
مبادا میرے جانے تک وہ چشمہ خشک ہو جائے
مجھے آب ابد کی پیاس ہے میں جانے والا ہوں
اگر میں سانس لینے کو رکوں تو رزق رکتا ہے
مجھے ہجرت مسلسل راس ہے میں جانے والا ہوں
وہ میری خلوت پیہم تو میری بادشاہت ہے
تعلق عارضی بن باس ہے میں جانے والا ہوں
گرائی جا رہی ہیں یوں بھی دیواریں دعاؤں کی
مرے احباب کو وشواس ہے میں جانے والا ہوں
زبانی یاد کر لو پھر یہ خال و خط نہیں ہوں گے
قریب شعلگی قرطاس ہے میں جانے والا ہوں
یہ ساماں بھی سنبھالو تم یہ احساں بھی اٹھا لو تم
یہی جو مہلت انفاس ہے میں جانے والا ہوں
در و دیوار کی حالت سے اندازہ لگا لیجے
کہیں جالے کہیں پر گھاس ہے میں جانے والا ہوں
بس اب میں اور کرب کشمکش میں رہ نہیں سکتا
یہاں ہر آس میں اک یاس ہے میں جانے والا ہوں
اکیلا ہے کوئی میری طرح افلاک پر شاہد
اسے میری ازل سے آس ہے میں جانے والا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.