مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں
مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں
ندیمؔ کاش یہی ایک کام کر جاؤں
یہ دشت ترک محبت یہ تیرے قرب کی پیاس
جو اذن ہو تو تری یاد سے گزر جاؤں
مرا وجود مری روح کو پکارتا ہے
تری طرف بھی چلوں تو ٹھہر ٹھہر جاؤں
ترے جمال کا پرتو ہے سب حسینوں پر
کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کدھر کدھر جاؤں
میں زندہ تھا کہ ترا انتظار ختم نہ ہو
جو تو ملا ہے تو اب سوچتا ہوں مر جاؤں
ترے سوا کوئی شائستۂ وفا بھی تو ہو
میں تیرے در سے جو اٹھوں تو کس کے گھر جاؤں
یہ سوچتا ہوں کہ میں بت پرست کیوں نہ ہوا
تجھے قریب جو پاؤں تو خود سے ڈر جاؤں
کسی چمن میں بس اس خوف سے گزر نہ ہوا
کسی کلی پہ نہ بھولے سے پاؤں دھر جاؤں
یہ جی میں آتی ہے تخلیق فن کے لمحوں میں
کہ خون بن کے رگ سنگ میں اتر جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.