میں تشنہ تھا مجھے سر چشمۂ سراب دیا
میں تشنہ تھا مجھے سر چشمۂ سراب دیا
تھکے بدن کو مرے پتھروں میں داب دیا
جو دسترس میں نہ تھا میری وہ ملا مجھ کو
بساط خاک سے باہر جہان خواب دیا
عجب کرشمہ دکھایا بہ یک قلم اس نے
ہوا چلائی سمندر کو نقش آب دیا
میں راکھ ہو گیا دیوار سنگ تکتے ہوئے
سنا سوال نہ اس نے کوئی جواب دیا
تہی خزانہ نفس تھا بچا کے کیا رکھتا
نہ اس نے پوچھا نہ میں نے کبھی حساب دیا
پھر ایک نقش کا نیرنگ زیبؔ بکھرے گا
مرے غبار کو پھر اس نے پیچ و تاب دیا
- کتاب : Zard Zarkhez (Pg. 18)
- Author : Zeb Ghauri
- مطبع : Shab Khoon Kitab ghar, Alahabad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.