میں جب بھی کوئی اچھوتا کلام لکھتا ہوں
میں جب بھی کوئی اچھوتا کلام لکھتا ہوں
تو پہلے ایک غزل تیرے نام لکھتا ہوں
بدن کی آنچ سے سنولا گئے ہیں پیراہن
میں پھر بھی صبح کے چہرے پہ شام لکھتا ہوں
چلے تو ٹوٹیں چٹانیں رکے تو آگ لگے
شمیم گل کو تو نازک خرام لکھتا ہوں
گھٹائیں جھوم کے برسیں جھلس گئی کھیتی
یہ حادثہ ہے بصد احترام لکھتا ہوں
زمین پیاسی ہے بوڑھا گگن بھی بھوکا ہے
میں اپنے عہد کے قصے تمام لکھتا ہوں
چمن کو اوروں نے لکھا ہے مے کدہ بر دوش
میں پھول پھول کو آتش بجام لکھتا ہوں
نہ رابطہ نہ کوئی ربط ہی رہا بیکلؔ
اس اجنبی کو مگر میں سلام لکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.