مدھم ہوئی تو اور نکھرتی چلی گئی
زندہ ہے ایک یاد جو مرتی چلی گئی
تھی زندگی کی مثل شب ہجر دوستو
اور زندگی کی مثل گزرتی چلی گئی
ہم سے یہاں تو کچھ بھی سمیٹا نہ جا سکا
ہم سے ہر ایک چیز بکھرتی چلی گئی
آئے تھے چند زخم گزرگاہ وقت پر
گزری ہوائے وقت تو بھرتی چلی گئی
اک اشک قہقہوں سے گزرتا چلا گیا
اک چیخ خامشی میں اترتی چلی گئی
ہر رنگ ایک رنگ سے ہم رنگ ہو گیا
تصویر زندگی کی ابھرتی چلی گئی
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 29)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.