لہو لہان تھا شاخ گلاب کاٹ کے وہ
لہو لہان تھا شاخ گلاب کاٹ کے وہ
ہوا ہلاک چٹانوں کے خواب کاٹ کے وہ
میں گزرے وقت کے کس آسماں میں جیتا ہوں
گیا کبھی کا ہوا کی طناب کاٹ کے وہ
اسی امید پہ جلتی ہیں دشت دشت آنکھیں
کبھی تو آئے گا عمر خراب کاٹ کے وہ
ہوئے ہیں خشک بھری دوپہر کئی دریا
اس آرزو میں کہ رکھ دے سراب کاٹ کے وہ
گزشتہ شب سے جزیرے میں واردات نہیں
بھنور کو لے گیا یوں زیر آب کاٹ کے وہ
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 72)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.