کچھ یقیں سا گمان سا کچھ ہے
جو بھی ہے میری جان سا کچھ ہے
فاصلے ختم ہو گئے لیکن
پھر بھی اک درمیان سا کچھ ہے
ہم یہیں پر قیام کرتے ہیں
اس کھنڈر میں مکان سا کچھ ہے
ہاتھ میں ہے مہار ناقۂ خاک
سر پہ اک سائبان سا کچھ ہے
دشت جاں میں وہ خاک اڑاتا ہوا
اب بھی اک کاروان سا کچھ ہے
کھل گئے اس کی نصرتوں کے علم
وہ ہوا میں نشان سا کچھ ہے
دیکھ نیزے کی اس بلندی پر
یہ کوئی آسمان سا کچھ ہے
ریت پر وہ پڑی ہے مشک کوئی
تیر بھی اور کمان سا کچھ ہے
دیکھ انداز بے زبانیٔ گل
اپنا طرز بیان سا کچھ ہے
چل کے اس کی گلی میں دیکھتے ہیں
شور آشفتگان سا کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.