کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں
کچھ پرندوں کو تو بس دو چار دانے چاہئیں
کچھ کو لیکن آسمانوں کے خزانے چاہئیں
دوستوں کا کیا ہے وہ تو یوں بھی مل جاتے ہیں مفت
روز اک سچ بول کر دشمن کمانے چاہئیں
تم حقیقت کو لیے بیٹھے ہو تو بیٹھے رہو
یہ زمانہ ہے اسے ہر دن فسانے چاہئیں
روز ان آنکھوں کے سپنے ٹوٹ جاتے ہیں تو کیا
روز ان آنکھوں میں پھر سپنے سجانے چاہئیں
بارہا خوش ہو رہے ہیں کیوں انہی باتوں پہ لوگ
بارہا جن پہ انہیں آنسو بہانے چاہئیں
- کتاب : Vajood (Pg. 23)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.