کوئی نہیں تھا میرے مقابل بھی میں ہی تھا
کوئی نہیں تھا میرے مقابل بھی میں ہی تھا
شاید کہ اپنی راہ میں حائل بھی میں ہی تھا
اپنے ہی گرد میں نے کیا عمر بھر سفر
بھٹکایا مجھ کو جس نے وہ منزل بھی میں ہی تھا
ابھرا ہوں جن سے بارہا مجھ میں تھے سب بھنور
ڈوبا جہاں پہنچ کے وہ ساحل بھی میں ہی تھا
آساں نہیں تھا سازشیں کرنا مرے خلاف
جب اپنی آرزوؤں کا قاتل بھی میں ہی تھا
شب بھر ہر اک خیال مخاطب مجھی سے تھا
تنہائیوں میں رونق محفل بھی میں ہی تھا
دنیا سے بے نیازی بھی فطرت مری ہی تھی
دنیا کے رنج و درد میں شامل بھی میں ہی تھا
مجھ کو سمجھ نہ پائی مری زندگی کبھی
آسانیاں مجھی سے تھیں مشکل بھی میں ہی تھا
مجھ میں تھا خیر و شر کا عجب امتزاج شادؔ
میں خود ہی حق پرست تھا باطل بھی میں ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.