کوئی بجلی ان خرابوں میں گھٹا روشن کرے
کوئی بجلی ان خرابوں میں گھٹا روشن کرے
اے اندھیری بستیو تم کو خدا روشن کرے
ننھے ہونٹوں پر کھلیں معصوم لفظوں کے گلاب
اور ماتھے پر کوئی حرف دعا روشن کرے
زرد چہروں پر بھی چمکے سرخ جذبوں کی دھنک
سانولے ہاتھوں کو بھی رنگ حنا روشن کرے
ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے
ایک بڑھیا روز چوکھٹ پر دیا روشن کرے
خیر اگر تم سے نہ جل پائیں وفاؤں کے چراغ
تم بجھانا مت جو کوئی دوسرا روشن کرے
آگ جلتی چھوڑ آئے ہو تو اب کیا فکر ہے
جانے کتنے شہر یہ پاگل ہوا روشن کرے
دل ہی فانوس ہوا دل ہی خس و خار ہوس
دیکھنا یہ ہے کہ اس کا قرب کیا روشن کرے
یا تو اس جنگل میں نکلے چاند تیرے نام کا
یا مرا ہی لفظ میرا راستا روشن کرے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 47)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.