کسی تخلیق کے پیکر میں آنا چاہتا ہوں
کسی تخلیق کے پیکر میں آنا چاہتا ہوں
تصور ہوں کہیں اپنا ٹھکانہ چاہتا ہوں
مجھے تحسین کی جب کوئی خواہش ہی نہیں ہے
تو اپنے شعر کیوں تجھ کو سنانا چاہتا ہوں
مجھے تجھ سے شکایت بھی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے
تجھے اے زندگی میں والہانہ چاہتا ہوں
اسی خاطر تو یہ صنف سخن میں نے چنی ہے
کہ جو محسوس کرتا ہوں بتانا چاہتا ہوں
مرے ان خشک ہونٹوں کو ذرا نمناک کر دے
میں اپنی پیاس کی شدت چھپانا چاہتا ہوں
تبھی تو شادؔ پلکوں پر سجا رکھا ہے ان کو
میں اپنے خواب دنیا کو دکھانا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.