Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواہشیں اتنی بڑھیں انسان آدھا رہ گیا

اختر ہوشیارپوری

خواہشیں اتنی بڑھیں انسان آدھا رہ گیا

اختر ہوشیارپوری

MORE BYاختر ہوشیارپوری

    خواہشیں اتنی بڑھیں انسان آدھا رہ گیا

    خواب جو دیکھا نہیں وہ بھی ادھورا رہ گیا

    میں تو اس کے ساتھ ہی گھر سے نکل کر آ گیا

    اور پیچھے ایک دستک ایک سایا رہ گیا

    اس کو تو پیراہنوں سے کوئی دلچسپی نہ تھی

    دکھ تو یہ ہے رفتہ رفتہ میں بھی ننگا رہ گیا

    رنگ تصویروں کا اترا تو کہیں ٹھہرا نہیں

    اب کے وہ بارش ہوئی ہر نقش پھیکا رہ گیا

    عمر بھر منظر نگاری خون میں اتری رہی

    پھر بھی آنکھوں کے مقابل ایک دریا رہ گیا

    رونقیں جتنی تھیں دہلیزوں سے باہر آ گئیں

    شام ہی سے گھر کا دروازہ کھلا کیا رہ گیا

    اب کے شہر زندگی میں سانحہ ایسا ہوا

    میں صدا دیتا اسے وہ مجھ کو تکتا رہ گیا

    تتلیوں کے پر کتابوں میں کہیں گم ہو گئے

    مٹھیوں کے آئنے میں ایک چہرہ رہ گیا

    ریل کی گاڑی چلی تو اک مسافر نے کہا

    دیکھنا وہ کوئی اسٹیشن پہ بیٹھا رہ گیا

    میں نہ کہتا تھا کہ عجلت اس قدر اچھی نہیں

    ایک پٹ کھڑکی کا آ کر دیکھ لو وا رہ گیا

    لوگ اپنی کرچیاں چن چن کے آگے بڑھ گئے

    میں مگر سامان اکٹھا کرتا تنہا رہ گیا

    آج تک موج ہوا تو لوٹ کر آئی نہیں

    کیا کسی اجڑے نگر میں دیپ جلتا رہ گیا

    انگلیوں کے نقش گل دانوں پہ آتے ہیں نظر

    آؤ دیکھیں اپنے اندر اور کیا کیا رہ گیا

    دھوپ کی گرمی سے اینٹیں پک گئیں پھل پک گئے

    اک ہمارا جسم تھا اخترؔ جو کچا رہ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے