خواب میں منظر رہ جاتا ہے
خواب میں منظر رہ جاتا ہے
تکیے پر سر رہ جاتا ہے
آ پڑتی ہے جھیل آنکھوں میں
ہاتھ میں پتھر رہ جاتا ہے
روز کسی حیرت کا دھبہ
آئینے پر رہ جاتا ہے
دل میں بسنے والا اک دن
جیب کے اندر رہ جاتا ہے
ندیا پر ملنے کا وعدہ
میز کے اوپر رہ جاتا ہے
سال گزر جاتا ہے سارا
اور کلینڈر رہ جاتا ہے
آنگن کی خواہش میں کوئی
بام کے اوپر رہ جاتا ہے
لگ جاتی ہے ناؤ اس پار
اور سمندر رہ جاتا ہے
رخصت ہوتے ہوتے کوئی
دروازے پر رہ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.