خون پتوں پہ جما ہو جیسے
پھول کا رنگ ہرا ہو جیسے
بارہا یہ ہمیں محسوس ہوا
درد سینے کا خدا ہو جیسے
یوں ترس کھا کے نہ پوچھو احوال
تیر سینے پہ لگا ہو جیسے
پھول کی آنکھ میں شبنم کیوں ہے
سب ہماری ہی خطا ہو جیسے
کرچیں چبھتی ہیں بہت سینے میں
آئنہ ٹوٹ گیا ہو جیسے
سب ہمیں دیکھنے آتے ہیں مگر
نیند آنکھوں سے خفا ہو جیسے
اب چراغوں کی ضرورت بھی نہیں
چاند اس دل میں چھپا ہو جیسے
روز آتی تھی ہوا اس کی طرح
اب وہ آیا تو ہوا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.