بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی
بس گئی ہے رگ رگ میں بام و در کی خاموشی
چیرتی سی جاتی ہے مجھ کو گھر کی خاموشی
صبح کے ابھرنے سے شام کے اترنے تک
کتنی جان لیوا ہے دوپہر کی خاموشی
چل رہی تھی جب میرے گھر کے جلنے کی تفتیش
دیکھنے کے قابل تھی شہر بھر کی خاموشی
کاٹ لی ہیں تم نے تو ٹہنیاں سبھی لیکن
سن سکو جو کہتی ہے چپ شجر کی خاموشی
توڑ بھی دو چپی کو روٹھنے کو تج ڈالو
ہو گئی ہے پربت سی بات بھر کی خاموشی
پڑ گئی ہے عادت اب ساتھ تیرے چلنے کی
بن ترے کٹے کیسے یہ سفر کی خاموشی
- کتاب : Lafz Magazine-01 Dec-10 to 28 Feb-11
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.