خامشی ٹوٹے گی آواز کا پتھر بھی تو ہو
خامشی ٹوٹے گی آواز کا پتھر بھی تو ہو
جس قدر شور ہے اندر کبھی باہر بھی تو ہو
بجھ چکے راستے سناٹا ہوا رات ڈھلی
لوٹ کر ہم بھی چلے جائیں مگر گھر بھی تو ہو
بزدلوں سے میں کوئی معرکہ جیتوں بھی تو کیا
کوئی لشکر مری جرأت کے برابر بھی تو ہو
مسکرانا کسے اچھا نہیں لگتا اے دوست
مسکرانے کا کوئی لمحہ میسر بھی تو ہو
رات آئے گی نئے خواب بھی اتریں گے مگر
نیند اور آنکھ کا رشتہ کبھی بہتر بھی تو ہو
چھوڑ کر خواب کا سیارہ کہاں جاؤں نبیلؔ
کرۂ شب پہ کوئی جاگتا منظر بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.