کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ
کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ
ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خدا کے ساتھ
دل کی طلب پڑی ہے تو آیا ہے یاد اب
وہ تو چلا گیا تھا کسی دل ربا کے ساتھ
جب سے چلی ہے آدم و یزداں کی داستاں
ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے ساتھ
مہمان میزباں ہی کو بہکا کے لے اڑا
خوشبوئے گل بھی گھوم رہی ہے صبا کے ساتھ
پیر مغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں
تھوڑا سا اختلاف ہے مرد خدا کے ساتھ
شیخ اور بہشت کتنے تعجب کی بات ہے
یارب یہ ظلم خلد کی آب و ہوا کے ساتھ
پڑھتا نماز میں بھی ہوں پر اتفاق سے
اٹھتا ہوں نصف رات کو دل کی صدا کے ساتھ
محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ
کچھ گفتگو تو کھل کے کریں گے خدا کے ساتھ
- کتاب : Adam ki behtareen ghazlein (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.