کمبخت دل برا ہو تری آہ آہ کا
کمبخت دل برا ہو تری آہ آہ کا
حسن نگاہ بھی نہ رہا گاہ گاہ کا
چھیڑو نہ میٹھی نیند میں اے منکر و نکیر
سونے دو بھائی میں تھکا ماندہ ہوں راہ کا
میرے مقلدوں کو مری راہ شوق میں
ہر گام پر نشان ملا سجدہ گاہ کا
دل سا گواہ حشر میں آ کر پھسل گیا
اب رحم پر معاملہ ہے داد خواہ کا
کس منہ سے کہہ رہے ہو ہمیں کچھ غرض نہیں
کس منہ سے تم نے وعدہ کیا تھا نباہ کا
دل لینے والی بات اسی دل سے پوچھیے
مالک یہی ہے میرے سفید و سیاہ کا
پیش خدا چلو تو مزہ جب ہے اے حفیظؔ
نعرہ ہو لب پہ اشہد ان لا الہ کا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 190)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.