کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے
کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے
گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے
میرے پیروں کی تھکن روٹھ نہ جانا مجھ سے
ایک تو ہی تو مرا راز سفر رکھتی ہے
دھوپ مجھ کو جو لیے پھرتی ہے سائے سائے
ہے تو آوارہ مگر ذہن میں گھر رکھتی ہے
دوستی تیرے درختوں میں ہوائیں بھی نہیں
دشمنی اپنے درختوں میں ثمر رکھتی ہے
جانے کیا سوچ کے رو لیتا ہوں اس وقت فرازؔ
زندگی جب مرے آغوش میں سر رکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.