کبھی رنج و غم کبھی نفرتیں مجھے تجھ سے کیا کیا ملا نہیں
کبھی رنج و غم کبھی نفرتیں مجھے تجھ سے کیا کیا ملا نہیں
مرے ہم نفس مری زندگی مجھے پھر بھی کوئی گلہ نہیں
کوئی جشن کوئی خوشی نہ تھی سبھی مسکراہٹیں قید تھیں
وہ بہار کیسی بہار تھی کوئی پھول جس میں کھلا نہیں
مرے درد کو جو سمجھ سکے مری چاہتوں کو پرکھ سکے
کبھی آج تک مجھے دہر میں کوئی دوست ایسا ملا نہیں
نہ تو رنج و غم سے ہی ربط ہے نہ ہی آشنائے خوشی ہوں میں
مری زندگی بھی عجیب ہے اسے منزلوں کا پتا نہیں
ہو یقین یاروں پہ کس طرح سبھی آستینوں کے سانپ ہیں
اے سلیمؔ دور جدید میں کہیں نام کو بھی وفا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.