کب وہ سنتا ہے کہانی میری
اور پھر وہ بھی زبانی میری
خلش غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ
دیکھ خونابہ فشانی میری
کیا بیاں کر کے مرا روئیں گے یار
مگر آشفتہ بیانی میری
ہوں زخود رفتۂ بیدائے خیال
بھول جانا ہے نشانی میری
متقابل ہے مقابل میرا
رک گیا دیکھ روانی میری
قدر سنگ سر رہ رکھتا ہوں
سخت ارزاں ہے گرانی میری
گرد باد رہ بیتابی ہوں
صرصر شوق ہے بانی میری
دہن اس کا جو نہ معلوم ہوا
کھل گئی ہیچ مدانی میری
کر دیا ضعف نے عاجز غالبؔ
ننگ پیری ہے جوانی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.