جو لوگ دشمن جاں تھے وہی سہارے تھے
جو لوگ دشمن جاں تھے وہی سہارے تھے
منافعے تھے محبت میں نے خسارے تھے
حضور شاہ بس اتنا ہی عرض کرنا ہے
جو اختیار تمہارے تھے حق ہمارے تھے
یہ اور بات بہاریں گریز پا نکلیں
گلوں کے ہم نے تو صدقے بہت اتارے تھے
خدا کرے کہ تری عمر میں گنے جائیں
وہ دن جو ہم نے ترے ہجر میں گزارے تھے
اب اذن ہو تو تری زلف میں پرو دیں پھول
کہ آسماں کے ستارے تو استعارے تھے
قریب آئے تو ہر گل تھا خانۂ زنبور
ندیمؔ دور کے منظر تو پیارے پیارے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.