جی سے مجھے چاہ ہے کسی کی
جی سے مجھے چاہ ہے کسی کی
کیا جانے کوئی کسی کی جی کی
شاہد رہیو تو اے شب ہجر
جھپکی نہیں آنکھ مصحفیؔ کی
رونے پہ مرے جو تم ہنسو ہو
یہ کون سی بات ہے ہنسی کی
جوں جوں کہ بناؤ پر وہ آیا
دونی ہوئی چاہ آرسی کی
گو اب وہ جواں نہیں پہ ہم سے
لت جائے ہے کوئی عاشقی کی
چاہے تو شفق کو پھونک دیوے
سرخی ترے رنگ آتشی کی
میں وادیٔ عشق میں جو آیا
مجنوں نے مری نہ ہم سری کی
کھاتے نہیں اب ترے نصیری
سوگند بھی مرتضیٰ علی کی
کیا ریختہ کم ہے مصحفیؔ کا
بو آتی ہے اس میں فارسی کی
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 254)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.