جذبۂ دل نے مرے تاثیر دکھلائی تو ہے
جذبۂ دل نے مرے تاثیر دکھلائی تو ہے
گھنگھروؤں کی جانب در کچھ صدا آئی تو ہے
عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے
پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے
آپ کے سر کی قسم میرے سوا کوئی نہیں
بے تکلف آئیے کمرے میں تنہائی تو ہے
جب کہا میں نے تڑپتا ہے بہت اب دل مرا
ہنس کے فرمایا تڑپتا ہوگا سودائی تو ہے
دیکھیے ہوتی ہے کب راہی سوئے ملک عدم
خانۂ تن سے ہماری روح گھبرائی تو ہے
دل دھڑکتا ہے مرا لوں بوسۂ رخ یا نہ لوں
نیند میں اس نے دلائی منہ سے سرکائی تو ہے
دیکھیے لب تک نہیں آتی گل عارض کی یاد
سیر گلشن سے طبیعت ہم نے بہلائی تو ہے
میں بلا میں کیوں پھنسوں دیوانہ بن کر اس کے ساتھ
دل کو وحشت ہو تو ہو کمبخت سودائی تو ہے
خاک میں دل کو ملایا جلوۂ رفتار سے
کیوں نہ ہو اے نوجواں اک شان رعنائی تو ہے
یوں مروت سے تمہارے سامنے چپ ہو رہیں
کل کے جلسوں کی مگر ہم نے خبر پائی تو ہے
بادۂ گل رنگ کا ساغر عنایت کر مجھے
ساقیا تاخیر کیا ہے اب گھٹا چھائی تو ہے
جس کی الفت پر بڑا دعویٰ تھا کل اکبرؔ تمہیں
آج ہم جا کر اسے دیکھ آئے ہرجائی تو ہے
- کتاب : Kulliyat-e-akbar (Pg. 147)
- Author : Sayed Akbar husain Akbar Allahabadi
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.