ان سے تنہائی میں بات ہوتی رہی
غائبانہ ملاقات ہوتی رہی
ہم بلاتے وہ تشریف لاتے رہے
خواب میں یہ کرامات ہوتی رہی
کاسۂ چشم لبریز ہوتی رہی
اس دریچے سے خیرات ہوتی رہی
دل بھی زور آزمائی سے ہارا نہیں
گرچہ ہر مرتبہ مات ہوتی رہی
سر بچائے رہا صبر کا سائباں
آسماں سے تو برسات ہوتی رہی
گو محبت سے ہم جی چراتے رہے
زندگی بھر یہ بد ذات ہوتی رہی
شہر بھر میں پھرایا گیا قیس کو
کوچے کوچے مدارات ہوتی رہی
جاگتے اور سوتے رہے ہم شعورؔ
دن نکلتا رہا رات ہوتی رہی
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 104)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.