اس گریۂ پیہم کی اذیت سے بچا دے
آواز جرس اب کے برس مجھ کو ہنسا دے
یا ابر کرم بن کے برس خشک زمیں پر
یا پیاس کے صحرا میں مجھے جینا سکھا دے
میں بھی تری خوشبو ہوں مری سمت بھی تو دیکھ
مہلت تجھے گر سلسلۂ موج صبا دے
سورج نے مجھے برف کیا ہے تو تجھے کیا
کیا تجھ کو اگر برف مجھے آگ لگا دے
ایسا بھی نہیں ہے کہ فقط خاک نشیں ہوں
آ جائے ہوا آ کے مری خاک اڑا دے
خوشبو کی طرح در بدری خو ہو مری گر
ہے شک تو مجھے میری نگاہوں میں گرا دے
کانٹے کی جراحت سے بھی مر جاتے ہیں کچھ لوگ
رکھ حوصلہ اتنی بھی نہ اب خود کو سزا دے
یا رب تری رحمت کا طلب گار ہے یہ بھی
تھوڑی سی مرے شہر کو بھی آب و ہوا دے
کیا تیرا بگڑتا ہے اگر چاندنی شب تو
اک بار مجھے پھر میری آواز سنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.