اس دشت سخن میں کوئی کیا پھول کھلائے
اس دشت سخن میں کوئی کیا پھول کھلائے
چمکی جو ذرا دھوپ تو جلنے لگے سائے
سورج کے اجالے میں چراغاں نہیں ممکن
سورج کو بجھا دو کہ زمیں جشن منائے
مہتاب کا پرتو بھی ستاروں پہ گراں ہے
بیٹھے ہیں شب تار سے امید لگائے
ہر موج ہوا شمع کے در پے ہے ازل سے
دل سے کہو لو اپنی ذرا اور بڑھائے
کس کوچۂ طفلاں میں چلے آئے ہو شاعرؔ
آوازہ کسے ہے تو کوئی سنگ اٹھائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.