دے رہے ہیں جس کو توپوں کی سلامی آدمی
دے رہے ہیں جس کو توپوں کی سلامی آدمی
کیا کہوں تم سے کہ ہے کتنا حرامی آدمی
بھیڑ چھٹ جائے گی تب اس کی سمجھ میں آئے گا
ایک اکیلا آدمی ہے اژدہامی آدمی
کیا دکھاتے ہو میاں، پرچہ ہمیں اخبار کا
ہم نے دیکھے ہیں بہت نامی گرامی آدمی
پاؤں میں جوتا نہیں ہے، پیٹ میں روٹی نہیں
لے کے کیا چاٹے گا خالی نیک نامی آدمی
اٹھ کے جا بیٹھا وہی اشرافیہ کی گود میں
ہم غریبوں نے جسے سمجھا عوامی آدمی
قیس صاحب کس لیے بھٹکیں گے نجد شوق میں
مل ہی جائے گا کوئی ہم سا مقامی آدمی
دل کہ ہے شیرازۂ ہستی ہوا کی زد پہ ہے
آدمی، اے آدمی، اے انتظامی آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.